!!!ہیلو
میں عالم برخ میں ہوں۔۔
یعنی مر گئے ہو؟
ہاں لیکن پورا نہیں۔۔۔ بس ادھا ہی مرا ہوں۔
اچھا!!! میں تو پوری مر چکی ہوں۔
عالم برزخ میں تو شاید مجھے ہونا چاہیے تھا۔
کیا وہاں جانے کے لیے پورا مرنا ضروری نہیں۔
نہیں!! کچھ لوگوں کا آدھا مرنا کچھ لوگوں کا پورا مرنے کے برابر ہوتا ہے۔
!!!ہوں
تو کیا میں تمہارا انتظار کروں؟
میں ادھر ہی ہوں شاید
میں شاید نہیں یقینی طور پر ادھر ہی ہوں کیونکہ میں ان لوگوں میں سے ہوں جو پورے نہیں مرتے۔
مگر پورے مرے ہوؤں سے کسی طور کم نہیں ہوتے۔
!!!ہوں
اچھا تمہارے انے سے پہلے کیا منگوا کے رکھوں؟
مسکراہٹ ؟
بے نیازی؟
سستا سا کوئی غم یا مہنگی سی کوئی خوشی؟
سچائی؟
ایسا کرو صرف “بچپن” ارڈر کر دو۔ اس کے پیکج میں یہ سب اشیاء شامل ہوں گی۔
بچپن میں کچھ نہ کرنے کی بے طاقتی بھی ہو گی۔ مٹی ملے گالوں پر پھیلے انسو بھی ہوں گے۔
ہاں!! مگر بچپن کے گلابی پن میں یہ سب چھپ جاتا ہے
بے طاقتی کا غم بے فکری کے قہقوں کی اوٹ میں چلا جاتا ہے۔
پھر آگے کیا ارادے ہیں؟
برزخ سے کدھر جائو گی؟ جہنم یا جنت؟
نہیں نہیں کہیں بھی نہیں بس ادھر ہی رہوںگی۔
اسی کشمکش میں؟
ہاں کو ئی بھی راستہ منتخب کرنے سے پہلے والی صورتحال میں ہی رہوں گی۔
وجہ؟
،ایک تو بوریت نہیں ہو گی۔۔ اور دوسرا
کسی ایک راستے کو چن کر اس کے انجام سے دو چار ہونے کی تکلیف سے بچی رہوں گی۔
سوچ لیا تمام عمر عالم برزخ میں ہی رہوں گی۔
بس ایسے ہی رہوں گی۔ بور نہیں ہیں گی۔