انجام
جب خالی سیپی جیسا کوئی انسان نظر آئے تو سمجھ جانا کہ کبھی اس کی خوشی دوسرے انسانوں کو خوش کرنے میں ہوا کرتی تھی (یہ ضروری تو نہیں کی تیسری نظم)
جب خالی سیپی جیسا کوئی انسان نظر آئے تو سمجھ جانا کہ کبھی اس کی خوشی دوسرے انسانوں کو خوش کرنے میں ہوا کرتی تھی (یہ ضروری تو نہیں کی تیسری نظم)
کپڑے ، برتن پلنگ اور الماریاں وہیں بیچ آئی اپنی ڈائریاں ، دوستوں کے خطوط اور عید کارڈز وہیں جلا آئی بچپن ،لڑکپن اور جوانی وہیں دفنا آئی جب یہاں مہاجروں کی گٹھریاں کھولی گئیں میرے سامان میں دو بچوں کے کپڑوں اور سوائے چند کتابوں کے اور کچھ نہیں تھا۔
زندگی کے درازوں کو کھول کھول کر دیکھتی ہوںکہاں ہو تم؟ پردوں کے پیچھے، الماریوں کے اندر ہر جگہ دیکھتی ہوں۔ کہاں ہو تم؟ تمھیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے میرے سارے جسم پرآنکھوں کے نیلے نشان پڑ گئے اور ان کے گرد سیاہ دائرے ابھر آئے ہیں مگر تم ہو کہ ملتے ہی نہیں کہاں ہو تم؟ …